Monday, September 17, 2012

غزلیں،نظمیں،ماہیے اور قفس کے اندر




غزلیں،نظمیں،ماہیے

پہلاشعری مجموعہ۔۔ سلگتے خواب۔۔ صرف غزلوں پر مشتمل تھا۔۱۹۹۱ء میں پاکستان سے شائع ہوا۔دوسرا شعری مجموعہ۔۔ عمرِ گریزاں۔۔، غزلوں،نظموں اور ماہیوں پر مشتمل تھا۔۱۹۹۴ء میں پاکستان سے شائع ہوا۔تیسرا شعری مجموعہ۔۔ محبت کے پھول۔۔صرف ماہیوں پر مشتمل تھا۔۱۹۹۶ء میں پاکستان سے شائع ہوا۔چوتھا مجموعہ ۔۔دعائے دل۔۔غزلوں اور دو نظموں پر مشتمل تھا۔۱۹۹۷ء میں پاکستان سے شائع ہوا۔ان چاروں مجموعوں کا مجموعہ۔۔ غزلیں،نظمیں،ماہیے۔۔کے نام سے ۱۹۹۸ء میں پاکستان سے شائع ہوا۔پانچواں مجموعہ۔۔ درد سمندر۔۔ اس میں گیارہ غزلیں،تین نظمیں اور ماہیے شامل ہیں۔تاہم یہ مجموعہ الگ کتاب کے طور پر شائع نہیں ہوا۔اسے کلیات۔۔عمرِ لاحاصل کا حاصل۔۔کے پہلے ایڈیشن مطبوعہ ۲۰۰۵ء میں شامل کیا گیا اور دوسرے ایڈیشن مطبوعہ ۲۰۰۹ء میں بھی شامل رکھا گیا۔اب اس انٹرنیٹ ایڈیشن میں بھی یہ شامل ہے۔ان پانچ مجموعوں کے بعد مزید چودہ غزلیں،تین نظمیں اور تھوڑے سے ماہیے کہے گئے جو اس انٹرنیٹ ایڈیشن میں شامل ہیں۔انٹرنیٹ ایڈیشن کے لیے ۔۔دردسمندر۔۔کا سرورق ارشد خالد مدیر عکاس انٹرنیشنل اسلام آباد نے بنایا ہے۔






تمام غزلوں کو ڈاوٗن لوڈ کرنے کے لیے اس لنک کو کلک کریں

https://docs.google.com/file/d/0B_xQnk75odj9dHVmdmdRNzNMZkE/edit

تمام نظموں کو ڈاوٗن لوڈ کرنے کے لیے اس لنک کو کلک کریں

https://docs.google.com/file/d/0B_xQnk75odj9RTFtdHZOeHpMdjA/edit

تمام ماہیوں کو ڈاوٗن لوڈ کرنے کے لیے اس لنک کو کلک کریں

....................................................................................
 قفس کے اندر
......................................
سلگتے خواب۔۔عمرِ گریزاں۔۔محبت کے پھول۔۔

دعائے دل۔۔دردسمندر۔۔۔زندگی
حیدر قریشی کے چھ شعری مجموعوں کا عوامی ایڈیشن


ابھی تک حیدر قریشی کے پانچ شعری مجموعے اور ان کے بعد کی شاعری شعری و نثری کلیات’’عمرِلاحاصل کا حاصل‘‘میں شامل رہی ہے۔۲۰۱۳ء میں ایک نئے مجموعے کا اضافہ کیا گیا اور چھ شعری مجموعوں پرمشتمل عوامی کلیات قفس کے اندر ک
ے نام  سے شائع کی گئی۔یہ عوامی کلیات اب ای بک کی صورت میں انٹرنیٹ پر بھی پیش کی جا رہی ہے۔
چھ شعری مجموعوں پر مشتمل عوامی کلیات

 قفس کے اندر
کو یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

https://docs.google.com/file/d/0B_xQnk75odj9U0xNRHVqRzN6RlU/edit 
 

No comments:

Post a Comment